ظاہر ہے غم ہمارے جو ان پر کہے بغیر |
مانیں کہاں وہ بات مکرر کہے بغیر |
گویائی اس کی تیز ہے دیکھو جہان میں |
اس کا ذکر نہ ہو کبھی خنجر کہے بغیر |
دل ہے یہ میرا کوئی بِساطِ رَہَن نہیں |
دل میں بنایا میرے جو اک گھر کہے بغیر |
حاصل جہاں سے ہم کو ہو تسکین قلب کی |
جاتے ہیں ہم تو ان کے ہی در پر کہے بغیر |
کہتا نہ اس لیے ہوں کہ تم سے مجھے ہے بغض |
ہوتی ہے کچھ چبھن مجھے اکثر کہے بغیر |
حسانؔ تیری اَرزِش و وقعت نہ ہو جہاں |
تو جاؤں پاس ان کے میں کیونکر کہے بغیر |
معلومات