اک نئی آگ میں جلنا چاہے |
موم پھر بن کے پگھلنا چاہے |
اس سے پہلے ہو جگر بھی زخمی |
دل قبا اپنی بدلنا چاہے |
منزلیں کھوئی ہیں اسکی ساری |
اب حوادث سے نہ لڑنا چاہے |
تیز آندھی ہے مقابل اس کے |
قول ہر سے وہ مکرنا چاہے |
صبح نکلے کوئی رنگیں شاید |
ساتھ تاروں کے جو ڈھلنا چاہے |
کر کے قربان وہ شہرت اپنی |
راہ انجان سی چلنا چاہے |
وہ مسافر نہیں اس منزل کا |
روز انساں جہاں مرنا چاہے |
دشت تنہائی کی خواہش میں اب |
زخم سے دریا ابلنا چاہے |
اس کو واپس نہ بلاؤ شاہد |
بات جگ کی نہ وہ سننا چاہے |
معلومات