بنتا ہے خاص کر وہی زوّارِ کربلا
لکھتے ہیں نام جس کا بھی سردارِ کربلا
مل جائے ہم کو اذنِ علمدارِ کربلا
ہو جائے ہم غریبوں کو دیدارِ کربلا
منکر نہیں سمجھ سکے معیارِ کربلا
جنت ہمارے واسطے دیوارِ کربلا
دیتے رہے اذیتیں کہہ کر لعین سب
مارو بہت کہ نا بچے بیمارِ کربلا
تم حق کے راستے پہ ہمیشہ ڈٹے رہو
عابدؔ بتا گیا ہے وفا دارِ کربلا

0
1