زیبا نہیں دیتا ہو نقصان محبت کا |
توڑا نہیں جا سکتا پیمان محبت کا |
تھم جائے یہ ہرگز اب ممکن نہیں رہ پایا |
جو اٹھ گیا ہے دل میں طوفان محبت کا |
ارشاد کی رہتی ہے تعمیل ہمیشہ سے |
ٹھکرائے بھلا کیسے فرمان محبت کا |
محبوب نے سکھائے ہیں آداب زمانے کے |
ہے یاد ہمیں اب تک احسان محبت کا |
انکار کی ہے گنجائش پر ہو سلیقہ سے |
کیوں کر رہے ہو ظالم اپمان محبت کا |
جی جان سے چاہت کا بدلہ تغافل سے |
دراصل رہا ہے کچھ فقدان محبت کا |
پھولیں بہاروں سے ناصؔر سارا گلستاں بھی |
پیارا یہ چمن نا ہو ویران محبت کا |
معلومات