آسمان و زمیں آج ہوتے نہیں مصطفے گر زمانے میں آتے نہیں |
ہم خدا تک پہنچ ہی نہ پاتے کبھی پیارے آقا جو رستہ بتاتے نہیں |
روتے روتے ہوۓ حشر کے دن سبھی مصطفے سے کہیں گے یقیناً یہی |
ہم تو ہوتے دہکتی ہوئی آگ میں آپ جو آج بخشش کراتے نہیں |
یا خدا بس مری آرزو ہے یہی شہر طیبہ میں اب حاضری ہو مری |
ہجر طیبہ ستانے لگا ہے مجھے آپ کیوں مجھ کو طیبہ بلاتے نہیں |
ایک دن ثور کے غار میں عاجزاً سانپ ڈس ڈس صدیق سے یہ کہا |
ہم کو بھی دیکھنے دیں رخِ مصطفے آپ کیوں اپنی ایڑی ہٹاتے نہیں |
دیکھ لیناجہاں بھرمیں توگھوم کےعاشقِ مصطفےکی علامت ہے یہ |
عشق کرتےہیں وہ صرف سرکارسےاورکسی کوبھی دل میں بساتےنہیں |
ان کو حق بھی نہیں ہے کہ ایسا کہے ہم تو ہیں ایک سچا غلامِ نبی |
جو نہیں کرتے ہیں سنتوں پر عمل جو درود اپنے لب پر سجاتے نہیں |
سامنا ہو اگر دشمنِ دین سے پھر تو یونسؔ تم ان سے بس اتنا کہو |
ہم تو وہ ہیں کہ جو سر کٹا دیتے ہیں غیر کے سامنے سر جھکاتے نہیں |
معلومات