پیر اب نام ور نہیں ملتے
ملتے ہیں معتبر نہیں ملتے
وہ بظاہر تو ہم سے ملتے ہیں
پر وہ دل کھول کر نہیں ملتے
ریل کی پٹریوں کے جیسے ہیں ہم
ساتھ رہتے ہیں پر نہیں ملتے
بے خبر ہوں جو رنجِ عالم سے
ایسے قلب و جگر نہیں ملتے
حال دل کا بتادے چہرے سے
اب وہ اہل نظر نہیں ملتے
جان سے جاتے آج ہم یونسؔ
آپ آکر اگر نہیں ملتے

0
8