| مکھڑا اس کا کتاب جیسا ہے |
| گویا کھلتے گلاب جیسا ہے |
| جس کی پوجا ہے عاشقی میری |
| اس کو تکنا ثواب جیسا ہے |
| باتیں اس کی ہیں زندگی میری |
| لہجہ اس کا تو خواب جیسا ہے |
| روز کرتا ہے دشمنی مجھ سے |
| پردہ اس کا عذاب جیسا ہے |
| اس کے چلنے پہ دھڑکنیں دھڑکیں |
| اس کا رکنا رکاب جیسا ہے |
| جسم جس کا ہے شاعری رب کی |
| بدن اس کا اناب جیسا ہے |
| ہنسنا اس کا ہے بلبلوں جیسا |
| تکنا اس کا عقاب جیسا ہے |
| آنکھیں جس کی غزال جیسی ہیں |
| نشہ اس کا شراب جیسا ہے |
| خال جس کا ہے دلبری اپنی |
| گال اس کا مذاب جیسا ہے |
| بال اس کے سنہری چھلے ہیں |
| چھلا ہر اک طناب جیسا ہے |
| ہونٹ ہیں جس کے آتش و شعلہ |
| روپ اس کا شہاب جیسا ہے |
معلومات