مشکلوں نے سدھار ڈالا ہے |
زندگی کو گزار ڈالا ہے |
تم تو غیروں کی بات کرتے ہو |
مجھ کو اپنوں نے مار ڈالا ہے |
یوم و شب دھن سوار خدمت کی |
واسطے قوم وار ڈالا ہے |
فکریں بھی خیر خواہی کی ساری |
جزبہ اپنے نکھار ڈالا ہے |
خواہشوں میں الجھتے جانے سے |
نفس نے انتشار ڈالا ہے |
چھوڑ دی جب سے رب کی رسی ہے |
آفتوں نے حصار ڈالا ہے |
بات واضح اگر ہے تو ناصؔر |
عقل پر کیوں غبار ڈالا ہے |
معلومات