ان کی الفت کے قدر داں تھے ہم |
خوب ہی ان پہ مہرباں تھے ہم |
وقت کی گردشوں نے جکڑا تھا |
وہ یہ سمجھے کہ بد گماں تھے ہم |
کہہ لیا ۔سن لیا ۔خموش رہے |
تم نے سمجھا کہ بے زباں تھے ہم |
ورقہ ورقہ نہیں پڑھا تم نے |
ورنہ چاہت کی داستاں تھے ہم |
چھوڑ کر وہ گئے ہیں خود مجھ کو |
کل کہیں گے کہ رفتگاں تھے ہم |
دل تمہارا تھا دیس الفت کا |
تیرا کہنا تھا حکمراں تھے ہم |
خود میں اک بحر بے کراں تھے ہم |
عشق میں اس قدر رواں تھے ہم |
پوچھئیے ہم سے نا محبت کا |
آپ جیسوں کا آستاں تھے ہم |
پوچھ لیتے جو دل سے اپنے ہی |
تیرے جذبات کی نہاں تھے ہم |
چارہ گر سے فنا ہی مانگی تھی |
ہائے افسوس نارساں تھے ہم |
دل جو خالی مکان ہے تیرا |
سوچتے ہیں کہ پھر کہاں تھے ہم |
دور تاریکیوں میں جیسے کوئی |
روشنی کا سا اک گماں تھے ہم |
وقت بدلا ہے آپ بھی بدلے |
گویا بدلی کا اک نشاں تھے ہم |
چاہتوں میں کمی نہیں ذیشان |
اپنے جذبوں میں جاوداں تھے ہم |
جلتے ارماں سے جیسے اٹھا ہو |
ہائے ذیشان وہ دھواں تھے ہم |
معلومات