گھر سے نکلے ہو تو رفتار پکڑ لی جائے |
راہ دشوار کہ ہموار ، پکڑ لی جائے |
دشت کاٹے تو ذرا خاک اڑا کر دیکھو |
آبلہ پائی ء بیمار پکڑ لی جائے |
ہمسفر کرلو ملے شور و فغانِ جنگل |
شہر سنسان ہو، دیوار پکڑ لی جائے |
اہلِ زر ہے تو خریدے گا جوانی شب کی |
یہ ہے مجبور، سزاوار، پکڑ لی جائے |
خود سے رشتہ نہ رہے ایسا نہ ہونے دینا |
زندگی کتنی ہی بیزار، پکڑ لی جائے |
خواب گر وصل کا بہلائے شبِ ہجراں میں |
نیند کر جائے جو سرشار پکڑ لی جائے |
اک یہی باعثِ رسوائی ہے شیدؔا غم میں |
اشک کی بوند ہو یا دھار پکڑ لی جائے |
معلومات