ترے رخ پہ جس کی بھی پڑتی نظر ہے |
تو پھر ہوش دنیا کی رہتی کدھر ہے |
جمالِ رخِ مصطفی دیکھ لے تو |
ندامت سے منہ کو چھپاتا قمر ہے |
جھلک کی تری تاب جولا سکے وہ |
نہیں آنکھ ایسی بنائی نڈر ہے |
خدا نے رکھا حسن محجوب تیرا |
حقیقت کی تیری خدا کو خبر ہے |
بڑا ڈھیٹ نجدی نہیں مانتا ہے |
تری اصل نوری لبادہ بشر ہے |
میں عاجز بیاں کرنے سے وصف تیرے |
کہ بعد از خدا اونچا بس تیرا در ہے |
معلومات