| میرے افکار کا عنوانِ ارادت ہیں آپ |
| عرض نمودہ : محمد حسین مشاہد رضوی |
| وجہِ تخلیقِ جہاں نائبِ قدرت ہیں آپ |
| فخرِ آدم ہیں شہنشاہِ رسالت ہیں آپ |
| آپ نے بخشا مساوات و اخوت کا سبق |
| اے مرے ہادیِ کل شمعِ ہدایت ہیں آپ |
| ہیں دعا آپ براہیم کی، موسیٰ کی طلب |
| حضرتِ عیسیٰ کی سرکار بشارت ہیں آپ |
| آپ کے خوانِ کرم سے ہیں سبھی مالامال |
| بالیقیں شانِ سخا، کانِ مروت ہیں آپ |
| دشمنِ جاں بھی یہی کہتے تھے واللہ حضور |
| آپ صادق ہیں شہا جانِ امانت ہیں آپ |
| مجھ کو صدقہ لبِ جاں بخش کا دیجے گا حضور |
| مالکِ حوضِ جناں والیِ امت ہیں آپ |
| میرے تخییل کی معراج ہے نعتیں لکھنا |
| میرے افکار کا عنوانِ ارادت ہیں آپ |
| ہم کہ حیران و پریشان ہیں سرکار بہت |
| کیجیے لطف کہ اللہ کی نصرت ہیں آپ |
| آپ دیتے ہیں مشاہد کو شہا رزقِ سخن |
| اے مرے شاہِ رسل قاسم نعمت ہیں آپ |
معلومات