فکر لاحق ہو گزر جائے نہ مہلت اپنی
جب تلک سانس چلے باقی ہے مدت اپنی
کروٹیںں لے رہے ہیں مکر کے ٹولے مل کر
"دیکھو دیکھو نہ بکھر جائے یہ ملت اپنی"
نوجواں نسل سے تعلیم نکل جائے تو
بے ثمر ہوتی ہے ساری کڑی محنت اپنی
کب لبِ بام پہ آواز ہماری گونجے
چاند تاروں کو بھی شرما دے جو قسمت اپنی
کچھ تغیر ہے ضروری اُسے جانیں ناصؔر
بے غرض وارے سُوئے قوم مودت اپنی

58