| فکر لاحق ہو گزر جائے نہ مہلت اپنی |
| جب تلک سانس چلے باقی ہے مدت اپنی |
| کروٹیںں لے رہے ہیں مکر کے ٹولے مل کر |
| "دیکھو دیکھو نہ بکھر جائے یہ ملت اپنی" |
| نوجواں نسل سے تعلیم نکل جائے تو |
| بے ثمر ہوتی ہے ساری کڑی محنت اپنی |
| کب لبِ بام پہ آواز ہماری گونجے |
| چاند تاروں کو بھی شرما دے جو قسمت اپنی |
| کچھ تغیر ہے ضروری اُسے جانیں ناصؔر |
| بے غرض وارے سُوئے قوم مودت اپنی |
معلومات