| تیری چاہت کا بھی مجھ کو احساس ہے |
| اپنی حالت سے بھی میں پریشان ہوں |
| مجھ کو معلوم ہے تیری تکمیل میں |
| کتنی راتوں کو میں جاگتا ہی رہا |
| ایک سایہ ہے تو تیری خواہش میں |
| بھاگتا ہی رہا ، بھاگتا ہی رہا |
| زخم سہنا پڑا، زہر پینا پڑا |
| مرنا چاہا مگر مجھ کو جینا پڑا |
| آج کہتا ہے تو میرا قاتل ہوں میں |
| تیرے غارت گروں میں شامل ہوں میں |
| تیرے الزام پہ چُپ رہوں کس لئے |
| عشقِ ناکام پر چُپ رہوں کس لئے |
معلومات