الجھی ہے سوچ ذہن تضادات کا شکار |
یوں ہے کہ آدمی ہوا حالات کا شکار |
حالت یہ ہے کہ ہر کوئی شوریدہ سر ہوا |
اک طعنہ زن تو دوجا خرافات کا شکار |
ان سے تو پوچھو ہجر تھکاتا ہے کس طرح |
کمرے میں رہ کے جو ہیں مسافات کا شکار |
ایک ایسی دوڑ سی ہے جہانِ خراب میں |
عجلت میں ہر کوئی ہوا صدمات کا شکار |
کیا جھونجنا ہے تنگئِ حالات سے اے زیب |
آخر کو زندگی ہے فقط مات کا شکار |
معلومات