یہ بے خودی، یہ تماشا، یہ دشتِ تنہائی |
ہمیں وفائے محبت کہاں ہے لے لائی؟ |
وفا کے بدلے ملے درد، اشک، رسوائی |
محبتوں کی یہ کیسی ہوئی پذیرائی؟ |
مجھے ملا نہ کوئی درد بانٹنے والا |
مرے نصیب میں آئے فقط تماشائی |
مجھے ہے راگ میں کلیان جس طرح بھایا |
بس ایسے ساز میں اچھی لگے ہے شہنائی |
تمام شہر کی آنکھیں ہوئی ہیں پتھر کی |
کوئی تو آئے بدلنے یہ رسمِ بینائی |
لیے سوال ہم آنکھوں میں دربدر بھٹکے |
مگر ہوئی نہ کہیں بھی ہماری شِنوائی |
جو بن گیا تھا رکاوٹ کبھی مرے آگے |
وہی زمانہ ہوا آج میرا شیدائی |
تمام عمر کی روداد ایک ہچکی میں |
میں کرنے والا بیاں ہوں، سنو ذرا بھائی! |
(ڈاکٹر دبیر عباس سید) |
معلومات