کبھی کبھی مَیں یہ سوچتا ہوں جو مَیں نہ ہوں گاتو کیا کروگے
کتابِ دل پر جو لکھ لئے ہیں وہ سارے خا نے سیاہ کرو گے
جو ظلم کرنے ہیں کر لو بے شک کہ اب تو محفل کی جاں تمہی ہو
جواب دینا پڑے گا جس دم تو دیکھ لینا حیا کرو گے
ترا تجمّل تری ادائیں دراز زلفیں حسین چہرہ
خدارا چھوڑو یہ نقشے بازی اُسے چڑھا کر خدا کروگے
جو سوچتا ہوں یہ رنگِ دنیا کہاں سے آیا کہاں رکے گا
جواب آیا نمازیں اپنی اسی طرح ہی قضا کرو گے
َمیں اسلئے چپ رہا ہوں ابتک کہ مجھکو شرمِ وفا ہے ہمدم
جو میَں نے کھولی زباں کبھی تو کہوں گا مَیں تم سنا کروگے
رقیب ناراض مَیں بھی نا خوش تو ہو گا کیا سرِ حشر جانم
اگر پھرو یونہی نا دہندہ تو کیسے قرضے ادا کرو گے

0
92