آج تو ہم ہو کر تیار بیٹھے ہیں |
لگتا ہے وہ پسِ دیوار بیٹھے ہیں |
تَشنگی رگ و پے میں بھی اتر چکی |
پینے کو شربتِ دیدار بیٹھے ہیں |
پی کے مے دِید تیری بَزْم سے اٹھے |
وہ سبھی عاشق اب سرشار بیٹھے ہیں |
لذتِ مے سے وہ نا آشنا ہیں جی |
ہاتھ میں جو لِیے تلوار بیٹھے ہیں |
جی صد افسوس ہے ان واعظوں پر جو |
مے کشوں سے ہو کر بیزار بیٹھے ہیں |
ساقی تو پلا ان کو بھی شرابِ دید |
جو بھی مدت سے شب بیدار بیٹھے ہیں |
معلومات