کل بھی گزرا تھا انہی رستوں سے اب تک یاد ہے
آج بھی دل کا نگر کل کی طرح برباد ہے
اس کو پا کر کھو دیا جس کے لئے پیدا ہؤا
ایک بد قسمت کی یارو اس قدر روداد ہے
جو کبھی سوچا نہ تھا وہ کام کرنا پڑ گیا
یہ زمانہ بالیقیں سب سے بڑا استاد ہے
نہ کسی صحرا نہ قبرستان پر موقوف ہے
ہر نگر ہر شہر گلشن ہر کلی ناشاد ہے
انتہائے جبر و جَور و بربریّت الاماں
فریاد ہے کشمیر پر اے آسماں فریاد ہے

0
84