پہلی ہے مِرے پاس اپیل اور نہیں ہے
کاغذ کے سوا کوئی دلیل اور نہیں ہے
انصاف کی خاطر تو چنا آپ کو ہم نے
کیا آپ کے مانند وکیل اور نہیں ہے
کیا کھیل وکالت میں چلے سب کو ہے معلوم
مجبور موکل ہے سبیل اور نہیں ہے
جو فرض سے اپنے ہی وفا دار نہیں ہو
پھر اس کی طرح کوئی ذلیل اور نہیں ہے
پیسے کے لئے پیشے کو نیلام نہ کرنا
کیا ایک ہے کنجوس بخیل اور نہیں ہے
قاتل ہمیں تو ٹھہرے ہیں منصف کی نظر میں
مقتول ہمیں جب کہ قتیل اور نہیں ہیں
تالاب کے پانی کی طرح سب کی سڑی سوچ
تالاب یہی، جھیل ہے جھیل اور نہیں ہے

0
1
34
اچھی ہے

0