جس کی خاطر یہ جان واری تھی
مجھ کو وہ جان سے بھی پیاری تھی
جب وہ رخصت ہوئی تھی پہلو سے
اُس کی خود سے بھی جنگ جاری تھی
اُس کے جاتے سمے، محبت کی
کیسی آنسو سے آبیاری تھی
جب میں نادم ہوا تھا الفت پر
بس وہی رات مجھ پہ بھاری تھی
اُس کو ہے منصبِ شہید ملا
بازی عثماں نے کب یہ ہاری تھی

0
64