ماں کو دیکھ ہنسنے کی ایک وجہ ملتی ہے
ورنہ تو اُکاڑہ سے بس اک آہ ملتی ہے
ماں عظیم ہستی ہے ، ماں کا لمس درماں ہے
باپ سے بصیرت کی اک نگاہ ملتی ہے
حوصلوں کی دنیا میں ، پیار کی منازل میں
باپ ایسی ہستی ہے جو رفاہ ملتی ہے
اپنے داغ لے کر ہم دوستوں سے چھپتے ہیں
جھوٹ کی عمارت میں اک پناہ ملتی ہے
زندگی کے صحرا میں ابا کی دعاؤں سے
مجھ بے کار عثماں کو سب گیاہ ملتی ہے

0
58