جو تم نے مقتل میں سجا رکھے ہیں
وہ خنجر ہم نے آزما رکھے ہیں
مہر‌‌ و ماہ و انجم کے پرتو ہیں
وہ جو دیے ہم نے جلا رکھے ہیں
بے فیض ہیں جو چراغ جل رہے ہیں
بس ہم نے آفتاب جلا رکھے ہیں
ڈرتے نہیں ہیں بندوق و خنجر سے
وہ جو رب سے ہی رابطہ رکھے ہیں
جل مرتے ہیں وہ حسرت کے ساتھ
کلمہ پڑھنے کی جو سزا رکھے ہیں
ہو تا ہے انہیں قربِ الٰہی حاصل
درِ عرشِ دل جو وا رکھے ہیں
ہاں اَمْن تمہیں ملے بھی تو کیسے ملے
تم نے دلوں میں بغض چھپا رکھے ہیں

0
117