تمہی شیطان خود کو دیکھا رہے ہو
منافق تم بنائے ہی جا رہے ہو
جماعت جب سے قائم ہو چکی ہے تم
ذلیل و خوار ہوتے ہی جا رہے ہو
نہ گھر کے تم رہے اور ناں گھاٹ کے ہی
ہو مردہ کیوں بتا تم زندہ رہے ہو
تمہارے پیٹ میں بل تو جی پڑیں گے
ترقی سے ہماری گھبرا رہے ہو
تمہارے بچنے کی کوئی رہ نہیں ہے
کہ سچوں کو بھی جھوٹا بتلا رہے ہو
نہ تو دیں کے رہے ناں ہی تم وطن کے
تمہی ان کو بھی کھائے ہی جا رہے ہو
فقط ہے نِیستی ہی تیرا مقدر
نشاں عبرت کا بنتے ہی جا رہے ہو

0
19