| آنکھوں آنکھوں میں بیاں ساری کہانی ہو گئی |
| پھر بھی جانے کیوں جہاں کو بد گمانی ہو گئی |
| وعدۂ دیدار حصّے میں ہمارے آگیا |
| جبکہ موسیٰ کو تھی حائل لن ترانی ہو گئی |
| گفتگو ہوتی ہے اس سے بے خطا ، صبح و مسا |
| باعثِ اکرام جب سے بے زبانی ہو گئی |
| محوِ حیرت اک جہاں میرے سخن کو دیکھ کر |
| میری شہرت کا سبب ، اِس کی روانی ہو گئی |
| معرفت مجھ کو ملی ہے میرے رہبر کے طفیل |
| فضل ہے رب کا جبلّت ، نکتہ دانی ہو گئی |
| ملّتِ اسلام کی کیونکر حفاظت ان سے ہو |
| جو بیاں دے کر یہ سمجھیں ، پاسبانی ہو گئی |
| اک شہنشاہِ عرب ، اک عاشقِ صادق کا عشق |
| باقی لوگوں کی کہانی تو پرانی ہو گئی |
| طارِقؔ اب اس دور میں کس کو کرو گے رہنما |
| یوں کہو جو چاہتے ہو ، ترجمانی ہو گئی |
معلومات