اے مختارِ مطلق اے خالق ہمارے |
ہیں مخلوق تیری جو پیدا ہیں سارے |
جو تیری ہیں قدرت کے دلکش مناظر |
یہ شمس و قمر یہ ثوابت یہ تارے |
مزین ہیں جن سے یہ افلاک ہستی |
کہاں ہے وہ پیدا گِنے یہ شرارے |
ہیں اجرام ان میں جو پوشیدہ ظاہر |
تُو خالق ہے ان کا یہ تیرے سہارے |
یہ قائم ہیں حد تک جو دائم ہیں لگتے |
سدا کام تیرے خدایا نیارے |
بنائے یہ تیرے مصور تو یکتا |
زمیں اور زماں کے یہ منظر نظارے |
کریں حمد تیری یہ ہر آن مولا |
حسیں بزم ہستی مکیں اس کے پیارے |
گلستاں دہر میں وہ فردوسِ اعلیٰ |
کریں حمد تیری یہ بردے تمہارے |
یہ فطری سلیقے جو بندھن ہیں ان میں |
یہ قدرت سے سنتے ہیں اس کے اشارے |
بنے بگھڑے کچھ بھی ہنر تیرے مولا |
صمد ذات تیری جسے تو سنوارے |
یہ سوچیں دہر میں تخیل کے گھوڑے |
یہ کس کے لئے ہیں یہ کس کے ہیں بارے |
یہ آمد مسلسل تفکر تدبر |
کنائے یہ کس کے ہیں کس کے اشارے |
ہیں سلطان تیرے گدا بھی ہیں تیرے |
رہے راہ پر جو لگیں گے کنارے |
کرے تو جو چاہے تو قادر ہے یکتا |
ہیں سب کام عمدہ جسے تو سدھارے |
ہیں مشکل جہاں سب کٹھن راہیں ان میں |
مگر تو نے ہادی نبی ہیں اتارے |
یہ لاغر ہے ناؤ بھنور اتنے گہرے |
نہیں میرے بس میں لگا تو کنارے |
گراں احساں تیرا ہے مومن پہ مولا |
بنے مصطفیٰ ہیں جو آقا ہمارے |
جو گردوں ہے گرداں خدا کی یہ مرضی |
وہ سلطاں خلق کا اے محمود پیارے |
معلومات