| اب نہ وہ شام کی رونق نہ سحر کی رونق |
| قابلِ دید ہے گویا مِرے گھر کی رونق |
| برق سی کوند رہی تھی جو مِرے آنگن میں |
| آخرِ کار گئ لے کے نظر کی رونق |
| راہ میں دھول اڑی یا حسیں منظر گزرے |
| کار فرما ہے کہانی میں سفر کی رونق |
| جلوہءِ یار پہ یوں دھند جمی ہے جیسے |
| پردہءِ ابر میں ہو نجم و قمر کی رونق |
| جانے کس شہر میں وہ بس گئے اسلم راہی |
| جن سے منسوب رہی آٹھ پہر کی رونق |
معلومات