جس چہرے سے نظروں کو ہٹایا نہیں جا تا |
اس چاند کو دنیا سے چھپایا نہیں جاتا |
توڑا ہے اگر دل تو اکٹھے کرو ٹکڑے |
یوں کانچ کو رستے میں بچھایا نہیں جاتا |
وہ سنتے نہیں گر تو چلیں آنکھوں سے بولیں |
چپ رہ کے تو اب شور مچایا نہیں جاتا |
اپنوں کے لئے جان بھی حاضر ہے ہماری |
روٹھے ہوئے دشمن کو منایا نہیں جاتا |
اِخلاص تو چہرے سے اداؤں سے عیاں ہو |
اندازِ محبّت تو پڑھایا نہیں جاتا |
خوں دے کے شہیدوں میں جو طالع ہوئے شامل |
قربانی کو ان کی تو بُھلایا نہیں جاتا |
جو عہدِ وفا باندھ کے اب بھول گئے ہیں |
کیا ان کو کبھی یاد کرایا نہیں جاتا |
کہنے کو تو سب کچھ ہی تِرا اُس کا ہوا ہے |
جب اُس نے کہا آؤ تو جایا نہیں جاتا |
طارق مجھے قسمت سے یہ انعام ملا ہے |
میں کیوں یہ کہوں پیار نبھایا نہیں جاتا |
معلومات