شاید یہ زندگی ایسی نہ ہوتی
تم سے جو یہ محبت کی نہ ہوتی
خود قید ہوتا تیرے گھر میں بندہ
تیری خطا اگر دیکھی نہ ہوتی
دل جمعی جو چراتے تم نہ مجھ سے
تصویر میری غم جیسی نہ ہوتی
ہوتا میں بھی کہ ہو تم جس قسم کے
میں نے وفا اگر سیکھی نہ ہوتی
عمرؔان کون سنتا درد تیرے
تیری زبان جو میٹھی نہ ہوتی

29