| آرزو ئے وَصل میں جیا نہیں جاتا |
| زہرِ جدائی تو اب پیا نہیں جاتا |
| ہو ئے ہیں دیوار و در شکستہ بدن کے |
| اب تو سنو سانس بھی لیا نہیں جاتا |
| رہتے ہیں کچھ لوگ اب کنول کی طرح سے |
| ہم سے تو کیچڑ میں اب رہا نہیں جاتا |
| جلتا رہا حسرتوں کی آگ میں یارو |
| کوئلہ دِل سے اب اور جلا نہیں جاتا |
| خوب ہی دوڑے ہیں تیرے عشق میں دِلبر |
| کیا کریں اب ہم سے تو دو ڑا نہیں جاتا |
| بھولنا تو وقت کی ہے ریِت حسن جی |
| مر نے وا لوں پر سدا رو یا نہیں جاتا |
معلومات