کرتا تھا ایک شخص پہ اندھا یقین میں
"ہے یاد مجھ کو اپنی حماقت وہ آج بھی"
اندر کی ٹوٹ پھوٹ کا اس کو پتا نہیں
کرتا ہے بس بدن کی حفاظت وہ آج بھی
اب بھی کسی کے جسم پہ مرتا ہے، ہاۓ وہ!
سمجھا نہیں ہے لفظ " محبت " وہ آج بھی
پہلے بھی میری ذات پہ کرتا تھا اعتراض
مجھ سے یہ کر رہا ہے شکایت وہ آج بھی

62