| دسترس کسے جاناں کب ہے پیار میں رکھنا |
| اضطرابیِ دل کو اختیار میں رکھنا |
| عشق کی یہ قسمت ہے حسن کی یہ فطرت ہے |
| انتظار میں رہنا انتظار میں رکھنا |
| سادگی ہے یہ دل کی اور کمال ہے اس کو |
| اعتبار کر لینا اعتبار میں رکھنا |
| بند سارے پاؤ گے واپسی کے سب رستے |
| سوچ کر قدم یارو کوئے یار میں رکھنا |
| یہ تو ہر زمانے کی ریت اک پرانی ہے |
| فرد فرد لوگوں کو بے شمار میں رکھنا |
معلومات