زخم پہ زخم سجا لگتا ہے
عشق مرا سچا لگتا ہے
آنکھ سے اوجھل ہو جائے تو
جان سے جسم جدا لگتا ہے
تجھ کو دیکھ کے گل کھلتے ہیں
نام بہاروں کا لگتا ہے
تیرے اصلی نام سے مجھکو
فرضی نام اچھا لگتا ہے
ریشم ہاتھ میں پیار کا گجرا
دیکھ ذرا کیسا لگتا ہے
پھول لبوں پر شعر ہمارا
شبنم کا قطرہ لگتا ہے
تیرا چہرہ چاند نہیں ہے
چاند ترا چہرہ لگتا ہے
حیدر پیاس بجھاتا دریا
خود کتنا پیاسا لگتا ہے

0
3