کسے بتائیں ستم کا شکار ہم بھی ہیں |
وطن سے دور ، غریب الدّیار ہم بھی ہیں |
جنونِ عشق میں صحرا نوردیاں کرتے |
لباس جن کے ہوئے تار تار ، ہم بھی ہیں |
کسی کے حسن کا جادو ہمارے دل پہ چلا |
وہیں پہ ہو گئے جو جاں نثار ، ہم بھی ہیں |
جو وعدے اس سے کئے ہیں وفا کریں گے ہم |
جو کر کے بیٹھے ہیں قول و قرار ہم بھی ہیں |
شجر کے پتّوں کی مانند ہم جُڑے اس سے |
کریں جو گل کی حفاظت وہ خار ہم بھی ہیں |
بچانے آ گیا کوئی ہمیں جو طوفاں سے |
ملی ہے نوح کی کشتی، سوار ہم بھی ہیں |
تمہارے غیظ و غضب کی بھی داستاں ہے وہی |
یہ دیکھ کر ، ہوئے اِک سے ہزار ہم بھی ہیں |
ہمیں اکیلا سمجھ کر نہ وار کرنا تم |
کبھی نہ بھولنا، دلبر کے یار ہم بھی ہیں |
معلومات