ہم موت سے ہارے بھی تو ہاریں گے کئی لوگ |
رو رو کے ہمیں دل سے پکاریں گے کئی لوگ |
کچھ ہی دنوں کے سوگ کی تمثیل بنا کر |
بکھری جو کوئی زلف سنواریں گے کئی لوگ |
گر خاص ارادے سے وہ آیا بھی تو ابلیس |
لازم ہے کہ کنکر اُسے ماریں گے کئی لوگ |
اُس کی ہے جبلّت کہ وہ ڈالے گا وساوس |
گمراہ ہو کے جان بھی واریں گے کئی لوگ |
تم سے جڑا ہے یوں کہ مرا نام ترا نام |
ہم مر بھی جو جائیں تو پکاریں گے کئی لوگ |
ہم سے جدا وہ اُن کو ذرا دیکھ لیں ظاؔہر |
اُن کی گلی میں شام گزاریں گے کئی لوگ |
معلومات