| خبر یہ کہیں سے ہَوا لاۓ سیدؔ |
| کہ پھر ان سے ملنے کے دن آۓ سیدؔ |
| یہ رشتے یہ ناتے سبھی بھول جائیں |
| خفا ہو کہ سب سے اُسے پاۓ سیدؔ |
| اگر مل گئے تم تو پھر کیا کرے گا |
| تمھیں سوچتے ہی جو شرماۓ سیدؔ |
| ہر اک بات پر اُس کا یوں روٹھ جانا |
| ہر اک بار اُس کو منا لاۓ سیدؔ |
| نہیں گر یہ خوشیاں مقدر میں اپنے |
| تو پھر مانگ کر کیوں خوشی لاۓ سیدؔ |
معلومات