تری جستجو ہی تجھے کام دے گی
یہ دنیا تجھے اک نیا نام دے گی
عمل سے ہی حاصل ہے سب کچھ جہاں میں
یہ محنت تری صبح کو شام دے گی
خودی کو جگا لے، یہی روشنی ہے
یہی دل کو تیرے نیا جام دے گی
جو شاہیں صفت ہے، وہ منزل بھی پائے
کہ فطرت اسے اپنے انعام دے گی
نہ گھبرا مصائب سے اے دل کہ قدرت
تجھے جینے کا اب نیا گام دے گی
یہی زندگی کا چلن ہے ندیمؔ اب
کہ فطرت تجھے اک نیا کام دے گی

0
4