| تری جستجو ہی تجھے کام دے گی |
| یہ دنیا تجھے اک نیا نام دے گی |
| عمل سے ہی حاصل ہے سب کچھ جہاں میں |
| یہ محنت تری صبح کو شام دے گی |
| خودی کو جگا لے، یہی روشنی ہے |
| یہی دل کو تیرے نیا جام دے گی |
| جو شاہیں صفت ہے، وہ منزل بھی پائے |
| کہ فطرت اسے اپنے انعام دے گی |
| نہ گھبرا مصائب سے اے دل کہ قدرت |
| تجھے جینے کا اب نیا گام دے گی |
| یہی زندگی کا چلن ہے ندیمؔ اب |
| کہ فطرت تجھے اک نیا کام دے گی |
معلومات