خوابوں کو بھی دلوں میں اپنے اگر سجائے |
منزل کو سامنے ہی ہر لمحہ پھر بسائے |
بنجر زمین محنت سے قابلِ اُپج ہو |
مایوسی چھوڑے گر تو بھرپور ثمرہ پائے |
مضبوط ہو ارادے، گلزار بنتے جائے |
پودہ گلاب کا بھی چٹان پر اگائے |
بیدار رہنے والے زحمت نہیں اُٹھاتے |
دہقاں ہو باخبر پھر تو کھیت مسکرائے |
ہو اعتماد کامل رازق پہ جس کا ہر دم |
فاقہ کشی سے کیسے اُس کو وہی بچائے |
جو ضابطہ بتایا صادق امین نے ہے |
اُس راستہ پہ ہی گاڑی زندگی کی چلائے |
من مانی بھی یہاں کب تک ہم کریں گے ناصؔر |
یومِ حساب کی فکروں میں بھی تو مٹائے |
معلومات