آنگن سے اور در سے تعارف نہ ہو سکا
اپنا ہی اپنے گھر سے تعارف نہ ہو سکا
اس کا مری ہنسی سے تعارف ہوا مگر
اشکوں سے چشمِ تر سے تعارف نہ ہو سکا
تیری بلائیں لیتا ہے لاہور اور یہاں
ہم ہیں کہ اس نگر سے تعارف نہ ہو سکا
بڑھنے لگیں جو شانوں سے تو ہو گئیں تراش
زلفوں کا اک کمر سے تعارف نہ ہو سکا
یہ اب کُھلا کہ فن ہے تجھے بے وفائی کا
پہلے ترے ہنر سے تعارف نہ ہو سکا

0
144