تلخی و حیات پی بھی لینے تو دیجئے
میسر ہو نا ہو پھر یہ شب پینے دیجئے
مےچل رہی تھی بادہ کش دست ساقی سے
پروانے کو  گلا ہے کیا پینے دیجئے
آئے یہاں سے اب خالی ہاتھ تو نا جائیں
تھوڑی سی میکدے ہمکو پینے دیجئے
صبحِ دم سے چلا ہوں شب تک ہے ہونے کو
مے خانے میں تو اب ہمکو بینے دیجئے
نظریں کرم کے اب ساقی کا بھرم رکھے
اب مان جائیں بھی ساغر پینے دیجئے

2
95
اتنے بڑے بڑے شاعر ہے یہاں کوئی میری اصلاح نہیں کرتا

0
کتنے افسوس کی بات اگر میں غلط کچھ لکھتا ہوں تو میری رہنمائی فرمائیں

0