ہو کیوں آزاد وہ جسکو نہیں آتی ہے تدبیریں
کہ ہوتی مہرباں کب ہیں غلاموں پر بھی تقدیریں
فرازِ کوہ سے یکدم اتر جاتے ہیں دامن میں
نہ ہو تعمیرِ دل میں گر کئی مضبوط شہتیریں
ہزاروں داستاں دل پر لکھے ہیں اس کے ٹیپؔؒو کے
مگر دیکھی نہیں اس نے کبھی دلکش وہ تحریریں
نہیں دیکھی نگاہوں نے اگر خوابِ سحر گاہی
سدا آئیں گی چشمِ کور کو بے خواب تعبیریں
مصور کی تڑپ کیا ہے تمہیں معلوم کیوں کر ہو
نہیں دیکھی بیاباں میں کبھی آبا کی تصویریں
ترے رگ رگ میں بستی ہے رمِ افلاک کی گردش
مگر افسوس تجھ کو مار دیتی تیری تقصیریں
مسلماں خوار ہوتے ہیں مسلمانی کے مٹنے سے
یہی ہے کائناتِ بزم میں قدرت کی تعزیریں
ہے چنگیزی سیاست مودِی و یوگی کی صورت میں
ترے بازو کو جکڑی ہیں یہاں جمہوری زنجیریں
کہ مایوسی سراپا کفر ہے چشمِ الہی میں
کرو کوشش نکلنے کی سدا اے صید و نخچیریں
عزائم گر جواں نا ہو تو کیا حاصل مسلماں کو
دۓ جاتے ہیں جو یہ ہند میں اللّٰه کی تکبیریں
یہی آوازِ گردوں ہے صدائے صد ہزار انجم
چمکنے میں نہ ہو اب کے تجھے ذرہ بھی تاخیریں
ملوکیت ہی مقصد ہے وجودِ بـزمِ ہستی کا
کہ ہے آسان تجھ پر اس جہانِ کل کی تسخیریں
حیاتِ جاوداں تیری ہے اس آدم کی دنیا میں
ندائے آفریں ہے یہ یہی قرآں کی تفسیریں
اگر قصرِ خلافت خاک ہے تو کیا عجب اس میں
حفاظت دیں کی کرنے کو سیاست کی ہو تعمیریں
جہانِ ضو فشاں بے تاب ہے کب سے ستاروں کا
کہ ہو ہر چیز پر ظاہر، عیاں وحدت کی تنویریں
بنا دے ہند کے ذرّوں کو جو کہسار اے واعظ !
ترے حرفِ زباں پر ہو وہی تاثیری تقریریں
حقیقت آشکارا ہو کبھی تجھ پر تو کہدوں میں
جہانِ رنگ و بو کیا ہے، ترے آبا کی جاگیریں
تری قسمت میں سلطانی ازل سے ہے لکھی شاہؔی
تری چشمِ تصور میں ہزار آباد کشمیریں
یقیں محکم عمل پیہم سیاست فاتح ِ عالم
جہانِ ہند میں ہیں یہ مسلمانوں کی شمشیریں
مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن

3
76
شکریہ محترم ?

جزاک اللّه

شکراً لک