جو دل سے ندا آئی یہ جگ کو سنانی ہے
اس سینے میں بجتی ہے اب کان میں آنی ہے
ہر تان مدینہ ہے الفاظ میں آ جائے
تصویر بنی دل پر آنکھوں کو دکھانی ہے
کیا خوب ہیں منظر یہ مسجد میں سجے ہر جا
اس خلد میں دلبر کو روداد سنانی ہے
جو ہجرہ ہے سرور کا منزل ہے حسیں میری
اس روضہ پہ جالی پھر آنکھوں سے لگانی ہے
یہ خلدِ بریں ارضی جنت سے سہانی ہے
جھکتی ہے نظر اس جا کیا در ہے حسیں اعلیٰ
ان آنکھوں میں عرضی ہے داتا کو دکھانی ہے
آئے ہیں یہاں مل کر جو جن و بشر سارے
اس بھیڑ میں ہے لکتا مخلوق سیانی ہے
محمود میں آ پہنچا اس بابِ عنایت پر
قسمت ہے گراں بگڑی سرکار بنانی ہے

0
5