درد میں تھیں راحتیں اک شخص کے اعجاز سے |
دھوپ میں تھیں بارشیں اک شخص کے اعجاز سے |
سبز تھیں سب حسرتیں اک شخص کے اعجاز سے |
خواہشیں تھیں مشعلیں اک شخص کے اعجاز سے |
نور کا سیلاب تھا جو آنکھ خیرہ کر گیا |
گم ہوئیں سب صورتیں اک شخص کے اعجاز سے |
خواب میں ملتا رہا جب تک نہیں مجھ سے ملا |
حسن میں تھیں وسعتیں اک شخص کے اعجاز سے |
روشنی میں ڈھل گیا اس ہونٹ کو جو چھو لیا |
حرف میں تھیں رفعتیں اک شخص کے اعجاز سے |
خلوتوں میں گفتگو اور جلوتوں میں خامشی |
طہ ہوئیں یہ منزلیں اک شخص کے اعجاز سے |
دل تو تھا میرا مگر اس زندگی کے ساز پر |
رقص میں تھیں دھڑکنیں اک شخص کے اعجاز سے |
زندگی تک ہار دی اک بے وفا کے نام پر |
ہم نے پائیں ہمتیں اک شخص کے اعجاز سے |
نیند بھی اس کی عطا تھی خواب بھی اس کے طفیل |
ہو گئیں یہ نسبتیں اک شخص کے اعجاز سے |
تو بشیر احمد حبیب اب وقت سے آذاد ہے |
رک گئیں ہیں ساعتیں اک شخص کے اعجاز سے |
معلومات