حکمرانوں کے محل جو باعثِ عظمت بنے
بن کے کھنڈر اب وہی ہیں باعثِ عبرت بنے
جب یقیں ہے آخرت کی نعمتیں ہیں لا زوال
طمعِ دنیا کس لئے پھر باعثِ حسرت بنے
مال و دولت کی کبھی کثرت بھی ہو اک امتحاں
پُر تعیّش زندگی ہی ، باعثِ غربت بنے
ہر کوئی چاہے کہ اس کے نام کا ڈنکا بجے
کون چاہے ظلم اس کا ، باعثِ شہرت بنے
علم ، صیقل ہو اگر اس پر عمل ہوتا رہے
اور حصولِ معرفت پھر ، باعثِ حجّت بنے
شوق ہو سیر و سیاحت کا جسے توفیق ہو
دیکھے تو کتنے عجوبے ، باعثِ حیرت بنے
ہم نے جب کر لی ہیں پوری ساری ذمّہ داریاں
اب تو دنیا کی سیاحت ، باعثِ راحت بنے
ہم کو دیں طارقؔ خدا نے ہیں بہت سی نعمتیں
پر خدا ہی کی محبّت باعثِ لذّت بنے

0
13