سن لو قصہ دل کا میرے مہر بانی ہو گی |
مسکرا دو بات کہنے میں آسانی ہو گی |
روٹھنے کو تو حُسن کی ادا کہتے ہیں جی |
مان جائو تو قبول تیری زندانی ہو گی |
تجھ کو رسمِ عاشقی تو نبھانی ہی ہو گی |
ورنہ در پر تیرے بسمل کی قربانی ہو گی |
میرے ہر غم کا مری جاں مداوا تم ہو جی |
تیرے جیسی اور ہستی کہاں ثانی ہو گی |
تم جو مجھ سے ہاں لپٹ جاؤ کوئی دن جناب |
ہونٹ میرے ہوں گے اور تیری پیشانی ہو گی |
ہاں اے ابرِ کرم اب تم برس بھی جاءو ناں |
بوند اک میرے لیے قلزمِ پانی ہو گی |
معلومات