ماضی کے جھروکوں سے نکل جائیں تو اچھّا |
صدمات کے نشتر سے سنبھل جائیں تو اچھّا |
جس آگ نے ہر بار جلایا ہے تن و توش |
اس آگ میں اک بار ہی جل جائیں تو اچھّا |
حالات کے دھاروں کو بدلنا نہیں آساں |
اب سوچا ہے ہم خود ہی بدل جائیں تو اچھّا |
جو تم نے کہا مجھ سے جو مَیں نے سنا تم سے |
اک دوجے کی باتوں کو نگل جائیں تو اچھّا |
جن پھولوں کی رنگت ہے نہ شوخی نہ نظارہ |
مالی نے کہا اُن کو مسل جائیں تو اچھّا |
غیبت کا جو طوفان اُٹھا رکھّا ہے سب نے |
بہتر ہے اسی آگ میں جل جائیں تو اچھّا |
معلومات