| اب کون سنے اِس دلِ ناشاد کی باتیں |
| کرتا جو نہیں شیریں و فرہاد کی باتیں |
| فریاد تو کرتے ہیں خدا سےسبھی لیکن |
| لگتی ہیں بری سبکو ہی فریاد کی باتیں |
| "کہنا بڑوں کا مان" ضعیفی میں ہیں سمجھے |
| آئی سمجھ ، اک عمر میں استاد کی باتیں |
| وہ انجمن آرائی ہے زندان جہاں میں |
| بلبل بھی ہیں کر نےلگے صیاد کی باتیں |
| سنسار کی مایا میں اے بیباک پرندے |
| ہے خواب یہاں زندہ و آزاد کی باتیں |
| ہاتھوں کی لکیریں ہیں کہ مظلوم کی بستی |
| ہر گام پہ ہے قسمتِ برباد کی باتیں |
معلومات