ہم ستم زندگی بھر اٹھاتے رہے |
مسکراہٹ ولیکن لٹاتے رہے |
گر وہ اپنے ہنر آزماتے رہے |
ہم بھی اپنا جگر آزماتے رہے |
جذب کرتے رہے اپنی بیتابیاں |
جبکہ سوز نہاں تک چھپاتے رہے |
وقت ٹک ٹک کی رفتار چلتا رہا |
ہم محبت کے نغمے سناتے رہے |
اب گلہ کچھ نہیں زندگی چھوڑ دے |
ہم سفر گرچہ آگے ہی جاتے رہے |
کام آئے نہ ارشدؔ اگر اشک تک |
ہم لگاتار کیونکر بہاتے رہے |
مرزاخان ارشدؔ شمس آبادی |
معلومات