بچ گئی سانسیں نشانی زندگی کی
بس یہی ہے مہربانی زندگی کی
بات جو ہر ایک ما نی زندگی کی
پھر گئی تھی بدگمانی زندگی کی
چھین کر چلتی رہی یہ ہر کسی کو
دیکھ لی ہے میزبانی زندگی کی
آنکھ بھر آئے مچل ہی جائے دل بھی
کوئی پوچھے جب کہانی زندگی کی
تم اگر حاصل نہیں تو فائدہ کیا
لوٹ جو آئے جوانی زندگی کی
ہر گھڑی تُو پاس تھا شاکر مِرےجب
راس تھی کتنی روانی زندگی کی

0
81