بچ گئی سانسیں نشانی زندگی کی |
بس یہی ہے مہربانی زندگی کی |
بات جو ہر ایک ما نی زندگی کی |
پھر گئی تھی بدگمانی زندگی کی |
چھین کر چلتی رہی یہ ہر کسی کو |
دیکھ لی ہے میزبانی زندگی کی |
آنکھ بھر آئے مچل ہی جائے دل بھی |
کوئی پوچھے جب کہانی زندگی کی |
تم اگر حاصل نہیں تو فائدہ کیا |
لوٹ جو آئے جوانی زندگی کی |
ہر گھڑی تُو پاس تھا شاکر مِرےجب |
راس تھی کتنی روانی زندگی کی |
معلومات