آندھی ایسی کیا چلی، ابواب اڑنے لگ گئے |
گھر کے جتنے بھی تھےسب احباب اڑنے لگ گئے |
جو لکیریں کاغذوں میں بھاری تھیں وہ بچ گئیں |
آندھی میں سب نقطے اور اعراب اڑنے لگ گئے |
اس قدر وحشی نہ جانے وہ کہاں سے لائے تھے |
بیلوں کے ٹھڈوں سے تو قصاب اڑنے لگ گئے |
اپنے اپنے قطب میں کر کر کے گردش تھک چکے |
بیٹھ کر طیاروں میں مہتاب اڑنے لگ گئے |
جب خبر پھیلی اِدھر اقبال کے شاہیں بھی ہیں |
تو سبھی شاہیں سوئے پنجاب اڑنے لگ گئے |
معلومات